Wednesday 11 May 2016

کیسی ماں تھی ,عجیب استاد تھا.


جون 2015 کو اُستانی پردہ دار خاتون لکھتی ہیں میرا ایک شاگرد ہے اسے لکھنے کا بے حد شوق ہے اور اسکا دل چاہتا ہے وہ دنوں میں اچھا لکھاری بن جائے لیکن ابھی اسے بہت محنت کی ضرورت ہے اسے میں نے ایک ٹاپک پر تحریر لکھنے کے لئے کہا تھا جیسا اسے لکھنا آتا تھا اس نے لکھ دیا غلطیاں کافی تھیں میں نے اسے سدھارا اور ایک بہترین تحریر بنایا اور اسے آپ سب کی خدمت میں لے کر حاظر ہوں کہ آپ اس پر تبصرہ کریں ۔۔
یہ کہانی درحقیقت میری زندگی کا حصہ رہی۔ 'سال2007 ،، دسمبر کے مہینے میں سخت سردی تهی اور فجر کی نماز کی حاضری بهی ضروری تهی ۔۔ مدرسے کا دور تها میں اتنا بڑا تو نا ہوا تها لیکن غصے کا تیز تها اور ناسمجھ بهی تها .. اس دن ہوا یہ کہ میں فجر پڑھ کر سو گیا والدہ مجهے جگانا بهول گئیں اور کچھ دیر سے جگانے آئیں .. میں نے ان سے سخت لہجے میں بات کی اور جلداز جلد ادارے کے لئے نکلا... بچوں کو ہمیشہ لگتا ہے انکے استاد عام انسان نہیں بلکہ بہت ظالم اور جابر انسان ہیں۔۔ میں نے سہمتے ہوئے کلاس کا دروازہ کهولا کہ استاد محترم نے کلاس سے باہر رہنے کا حکم دیا انکا لہجہ اتنا رعب دار تها کہ میں ڈر گیا اور وہیں کهڑا رہا ۔۔ استاد محترم میرے پاس آئے اور دیر سے آنے کی وجہ پوچهی میں نے ایک ایک لفظ سچ کہہ ڈالا اوروہ بهی فخر سے ،، سر امی نے آج مجهے دیر سے جگایا اور میں انکو غصہ بهی ہوا میرے سر بہت سخت ہیں آپ مجهے ٹائم پر کیوں نہیں جگا سکیں ،، اتنا سننا تها کہ سر میرا منہ تکتے رہ گئے اور بولے جنید آپ گهر جاؤں یہاں آپ کچھ نہیں سیکھ سکتے آپ تو اپنی والدہ کا ادب کرنا نہیں جانتے کیا میں نے آپکو آج تک یہ پڑهایا؟ ،، گهر جاؤں اور اپنی امی سے معافی ما نگو جو ان کی بے ادبی کی ہے ۔۔ تم اپنی امی کا دل دکها کر آئے ہو تم کامیاب نہیں ہوسکتے اور تمهیں پڑهنے کی کیا ضرورت ہے جب تم نے بے ادب ہی رہنا ہے جاؤں گهر جاکر سو جاؤں ... سر کے یہ الفاظ مجهے شرمندہ کر گئے میں گهر گیا والدہ نے دروازہ کهولا وہ مجهے مسکرا کر خوش آمدید کہہ رہی تهیں یہ دیکهنا تها کہ میں انکے قدموں سے لپٹ گیا اور رو رو کر صبح کی گستاخی کی معافی مانگی انہوں نے میرے ہاتهوں کو بوسہ دیا اور کہا مائیں اپنے بچوں کی غلطیاں اسی وقت معاف کردیتی ہیں میں تو خوش ہوں کہ میرے بیٹے کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا... یہی وہ وقت تها جب میں بہت خوش تها۔

No comments:

Post a Comment